قومی یوم سائنس 2021ء - اردو اکیڈیمی اجلاس سے ماہرین سائنس اور اساتذہ کا خطاب
قومی یوم سائنس اور عالمی یوم مادری زبان پر تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کا مشترکہ اجلاس
ماہرین سائنس اور اساتذہ کا خطاب
تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کے زیر اہتمام عالمی یوم مادری زبان کے سات روزہ اختتامی پروگرام اور قومی یوم سائنس کے موقع پر ڈاکٹر محمد رحیم الدین انصاری صدر نشین تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی کی سرپرستی میں خواجہ شوق ہال ، اردو مسکن خلوت حیدرآباد میں ایک مشترکہ اجلاس منعقد کیا گیا۔
اس اجلاس کی صدارت ڈاکٹر محمد غوث ڈائرکٹر /سکریٹری اردو اکیڈیمی نے کی۔ اس مشترکہ اجلاس کو ماہر سائنسی علوم و مزاح نگار ڈاکٹر عابد معز نے مخاطب کرتے ہوئے ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی ڈاکٹر محمد غوث اور اردو اکیڈیمی کے عہدیداران و اراکین عملہ کی ستائش کی کہ انہوں نے آج دو اہم موضوعات کو ایک کرکے بہت اچھا کام کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سائنس اور زبان کا رابطہ ضروری ہے۔ اردو میں سائنس پر مضامین اور کتابیں لکھی گئی ہیں اور اس پر کام ہو رہا ہے۔ اردو سیکھنا چاہیے اور اس زبان کے ادب کو فروغ ہونا چاہیے، سائنسی کتابیں اور مضامین اردو زبان میں لکھنے کی ضرورت ہے۔
جناب حفیظ الدین آئی آئی سی ٹی نے اپنی تقریر میں کہا کہ مجھے آج بڑی مسرت ہو رہی ہے کہ اردو کے اس اہم ادارے نے پہلی مرتبہ ایک بہت اہم کام مادری زبان اور سائنس کو جوڑنے کا کیا ہے۔ آج ہمارے پاس سائنسی اور دیگر معلومات کی کمی ہے اور اس معلومات کے فقدان کا یہ عالم ہے کہ ہمارے طلباء کو سائنس اور سائنٹسٹ کے بارے میں درکار معلومات حاصل نہیں ہیں ، جس کا سبب صحیح رہنمائی کی کمی ہے۔ آج بچوں کو صرف پڑھایا جا رہا ہے، وہ پڑھ رہے ہیں لیکن ان کے پاس معلومات نہیں ہیں، دور اندیشی نہیں، بصیرت نہیں ،تحقیق کا شوق نہیں ہے اور نہ ہی ان کا کوئی ویژن ہے۔ انہوں نے اس قسم کے مشترکہ پروگرام کے انعقاد پر اردو اکیڈیمی کے صدر نشین اور ڈائرکٹر/سکریٹری کو مبارکباد دی اور توقع ظاہر کی کہ اکیڈیمی اس طرح کے پروگراموں کو جاری رکھے گی۔
ڈاکٹر سید صلاح الدین نے اپنی تقریر میں کہا کہ سائنس کوئی ایسی چیز نہیں ہے کہ سے صرف کوئی مخصوص طبقہ سیکھے اور دوسرے نہ سیکھیں، بلکہ اس کو کوئی بھی طبقے اور زبان سے تعلق رکھنے والے لوگ سیکھ سکتے ہیں اور تحقیق کر سکتے ہیں۔ ایک کمزوری یہ ہے کہ ہمارے پاس رہنمائی کی کمی ہے اس لئے ہمارے طالب علم صحیح رخ اختیار نہیں کر سکتے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم خدا کی دی ہوئی تحقیقی صلاحیتوں کو استعمال کریں ، اس کے لئے اردو اکیڈیمی نے ایک اچھی شروعات کی ہے جس کی جتنی ستائش کی جائے کم ہے۔ سائنسی علوم کو حاصل کریں اور ان سے حاصل ہونے والے فائدوں کے بارے میں دوسروں کو معلومات فراہم کریں۔ اس کے ساتھ ساتھ ہماری اردو اکیڈیمیوں کو چاہیے کہ اردو کتابیں جن میں سائنس و ٹکنالوجی سے متعلق کتابیں ہوں یا نصابی کتابیں اپنے طورپر شائع کروائیں۔
ڈاکٹر محمد غوث ڈائرکٹر /سکریٹری تلنگانہ ریاستی اردو اکیڈیمی نے اپنی صدارتی تقریر میں تمام مہمان اساتذہ کرام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ آج کے اس اہم پروگرام میں سائنس کے ماہرین کو سننا خاص کر ڈاکٹر حفیظ الدین صاحب کے لیکچر سے تقویت ملی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ادب کے ساتھ سائنس کو بھی اہمیت دینا ہے ، ہم کوشش کریں گے کہ ہمارے رسالے قومی زبان میں بھی سائنسی مضامین اور معلومات کے لئے جگہ فراہم کی جائے۔
اس پروگرام کے دوسرے حصے میں عالمی مادری زبان کے ضمن میں اردو اکیڈیمی کے زیر اہتمام مختصر مدتی آن لائن اردو کورس میں داخلوں کا ایک ہفتہ کا کاؤنٹر قائم کیا گیا تھا اس کے اختتامی پروگرام سے بھی اساتذہ نے مخاطب کیا جس میں عثمانیہ یونیورسٹی کے سابق صدر شعبہ اردو پروفیسر مجید بیدار نے کہا کہ وہ اول سائنس کے طالب علم ہیں اور پھر اردو زبان کے استاد بنے۔ انہوں نے مادری زبان سے سائنس و ٹکنالوجی کے ارتباط کو ضروری قرار دیا اور کہا کہ زبان کی ترقی کے ساتھ ساتھ سائنسی علوم کا حاصل کرنا اور اس کو فروغ دینا نبھی ضروری ہے۔ آج اردو اکیڈیمی نے ان دونوں کاموں کو باہم جوڑ کر اس کام کی شروعات کی ہے جو یقیناً قابل ستائش عمل ہے۔
جناب م ق سلیم سابق صدر شعبہ اردو شاداں کالج نے مادری زبان کی اہمیت اور سائنسی علوم کی افادیت پر روشنی ڈالی۔ جناب ڈاکٹر ناظم علی سابق پرنسپل گورنمنٹ ڈگری کالج موڑ تاڑ نے اپنی تقریر میں مادری زبان کی اہمیت پر بات کرتے ہوئے کہا کہ ہم مادری زبان کی بات کرتے ہیں لیکن زبان کو فروغ دینے کی کوشش نہیں کر رہے ہیں ، ہمیں مادری زبان کو فروغ دینے کی ضرورت ہے اور جو اردو کا دم بھرتے ہیں وہ اردو کو عام کرنے کی کوشش کریں۔
جناب فاروق طاہر نے مادری زبان اور سائنس کے موضوع پر سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام نے ہمیشہ تحقیق پر زور دیا ہے انہوں نے کہا کہ تحقیق تدبر اور علم مادری زبان میں ہی بہتر طور سے حاصل ہو سکتا ہے۔ سائنس اور مادری زبان کے ان دو اہم موضوعات پر اجلاس منعقد کرنے پر انہوں نے ڈائرکٹر اردو اکیڈیمی اور اکیڈیمی کے ذمہ داروں کو مبارک باد دی۔
ڈاکٹر جاوید کمال نے اس اہم اور منفرد مشترکہ اجلاس کی بہت موثر انداز میں نظامت کی۔ آخر میں جناب محمد ارشد مبین زبیری نے صدر نشین اردو اکیڈیمی کی مکمل صحت یابی کے لئے دعا کی اور ڈائرکٹر /سکریٹری اردواکیڈیمی ، مہمان مقررین اور حاضرین محفل اور اردو اکیڈیمی اور اردو مسکن کے اسٹاف کا شکریہ ادا کیا۔